اے دوست کہیں تجھ پہ بھی الزام نہ آئے
اے دوست کہیں تجھ پہ بھی الزام نہ آئے
اس میری تباہی میں ترا نام نہ آئے
یہ درد ہے ہمدم اسی ظالم کی نشانی
دے مجھ کو دوا ایسی کہ آرام نہ آئے
کاندھے پہ اٹھائے ہیں ستم راہ وفا کے
شکوہ مجھے تم سے ہے کہ دو گام نہ آئے
لگتا ہے کہ پھیلے گی شب غم کی سیاہی
آنسو مری پلکوں پہ سر شام نہ آئے
میں بیٹھ کے پیتا رہوں بس تیری نظر سے
ہاتھوں میں کبھی میرے کوئی جام نہ آئے
بیٹھا ہوں دیا گھر کا جو ناصرؔ میں جلا کے
ایسا نہ ہو پھر وہ دل ناکام نہ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.