بدن تھا سویا ہوا روح جاگتی ہوئی تھی
بدن تھا سویا ہوا روح جاگتی ہوئی تھی
یہ کیسی رات مرے درمیاں رکی ہوئی تھی
میں سجدہ ریز ہوں دہلیز آسماں پہ ابھی
کہ مجھ کو خلعت خاکی یہیں ملی ہوئی تھی
چٹخ کے ٹوٹ گئی ہے تو بن گئی آواز
جو میرے سینے میں اک روز خامشی ہوئی تھی
بڑھا کے رکھا گیا ہے حساب روز جزا
نہ جانے اس کے لئے کون سی کمی ہوئی تھی
چمک گئے مری آنکھوں میں انفس و آفاق
کہ تیرے دھیان سے دم بھر کو روشنی ہوئی تھی
جلا گیا ہے لہو میں کوئی چراغ سخن
بہت دنوں سے طبیعت مری بجھی ہوئی تھی
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 67)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 70)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.