بنی رہی ہے مصیبت مری انا بڑی دیر
بنی رہی ہے مصیبت مری انا بڑی دیر
گلے لگا کے تجھے رو نہیں سکا بڑی دیر
ہوس نہ پوری ہوئی جب کہیں تو علم ہوا
ترے بدن کا رہا مجھ کو آسرا بڑی دیر
میں آج خود سے ملا اور بہت سی باتیں کیں
تمہارا ذکر کیا رویا پھر ہنسا بڑی دیر
خیال و خواب کی دنیا میں زندگی نے مجھے
ذرا سی دیر کو رکھا مگر رہا بڑی دیر
نہ جانے رات نے کیسا طلسم پھونکا تھا
وہ چاند ہنستا رہا بولتا رہا بڑی دیر
وہ کہہ رہا تھا بچھڑنے سے پہلے سوچ تو لو
سمے نہیں تھا وگرنہ میں سوچتا بڑی دیر
کسی کی یاد کی دستک ہوئی تو چونک پڑے
ہمارے ذہن میں گونجی کوئی صدا بڑی دیر
ہوا صفت جو مجھے چھو گیا اچانک سے
مرے وجود کا لرزہ نہیں گیا بڑی دیر
گھٹن زیادہ ہے نفرت ہے اب نہیں رہتا
دلوں میں پہلے تو رہتا رہا خدا بڑی دیر
وسیمؔ دشت میں نیند آ گئی تھی وحشت کو
رکا رہا وہیں حیرت کا قافلہ بڑی دیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.