گو ذرا تیز شعاعیں تھیں ذرا مند تھے ہم
گو ذرا تیز شعاعیں تھیں ذرا مند تھے ہم
تو نے دیکھا ہی نہیں غور سے ہر چند تھے ہم
ہم جو ٹوٹے ہیں بتا ہار بھلا کس کی ہوئی
زندگی تیری اٹھائی ہوئی سوگند تھے ہم
اور بیمار ہوئے جاتے ہیں خاموشی سے
ایک آزار سخن تھا تو تنومند تھے ہم
تیرے خط دیکھ کے اکثر یہ خیال آتا رہا
ریشمیں ریشمیں تحریر پہ پیوند تھے ہم
یہ گیا سال بھی گزرا ہے تو یوں گزرا ہے
دستکیں تھک کے سبھی لوٹ گئیں بند تھے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.