ہم ترے ہجر میں یوں زرد ہوئے جاتے ہیں
ہم ترے ہجر میں یوں زرد ہوئے جاتے ہیں
لوگ تکتے ہیں تو ہمدرد ہوئے جاتے ہیں
یہ پڑوسی کے جو اشجار ہیں دیواروں پر
یہ بھی اب گھر کے مرے فرد ہوئے جاتے ہیں
ان کے لہجے میں وہ خنکی ہے نہ پوچھے کوئی
سننے والوں کے بدن سرد ہوئے جاتے ہیں
ہم ترے سر کا کبھی تاج ہوا کرتے تھے
اب ترے پاؤں کی ہم گرد ہوئے جاتے ہیں
اب تو اشفاقؔ ہمیں خلق سے خوف آتا ہے
لوگ اس طرح سے بے درد ہوئے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.