حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے
حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے
پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے
میں بھی رکتا ہوں مگر ریگ رواں کی صورت
میرا ٹھہراؤ روانی کی طرح ہوتا ہے
تیرے جاتے ہی میں شکنوں سے نہ بھر جاؤں کہیں
کیوں جدا مجھ سے جوانی کی طرح ہوتا ہے
جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر
خواب میں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے
چاند ڈھلتا ہے تو اس کا بھی مجھے دکھ فیصلؔ
کسی گم گشتہ نشانی کی طرح ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.