کاغذ پہ تیرا نقش اتارا نہیں گیا
کاغذ پہ تیرا نقش اتارا نہیں گیا
مجھ سے کوئی خیال سنوارا نہیں گیا
مل کے لگا ہے آج زمانے ٹھہر گئے
تجھ سے بچھڑ کے وقت گزارا نہیں گیا
طوفان میں بھی ڈوب نہ پائی مری انا
ڈوبا مگر کسی کو پکارا نہیں گیا
خوشیوں کے قہقہے ہیں ہر اک سمت گونجتے
لگتا ہے کوئی شہر میں مارا نہیں گیا
انسان وحشیوں کی طرح ہیں کہ آج تک
مفہوم زندگی کا ابھارا نہیں گیا
آرائش جمال کسی کام کی نہیں
روئے عمل کو جب کہ نکھارا نہیں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.