خلا کا خوف پس پردۂ غبار نہیں
حصار خاک سے پھر بھی کوئی فرار نہیں
عبور کر لیں حدیں ہم نے نارسائی کی
مگر طوالت امکاں میں اختصار نہیں
یہی بہت ہے کہ مٹی جڑوں سے لپٹی ہے
وگرنہ آج درختوں میں برگ و بار نہیں
کہیں یہ سیل سفر رائیگاں نہ ثابت ہو
کہ جستجو کے شب و روز کا شمار نہیں
سمٹ رہے ہیں وہ اک ڈوبتے جزیرے میں
ابھی یہ راز کناروں پہ آشکار نہیں
زمیں کی خشک رگوں میں رواں جو رہتا تھا
کنار دشت ہوس اب وہ آب زار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.