Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتنے دیپ بجھتے ہیں کتنے دیپ جلتے ہیں

صہبا لکھنوی

کتنے دیپ بجھتے ہیں کتنے دیپ جلتے ہیں

صہبا لکھنوی

MORE BYصہبا لکھنوی

    کتنے دیپ بجھتے ہیں کتنے دیپ جلتے ہیں

    عزم زندگی لے کر پھر بھی لوگ چلتے ہیں

    کارواں کے چلنے سے کارواں کے رکنے تک

    منزلیں نہیں یارو راستے بدلتے ہیں

    موج موج طوفاں ہے موج موج ساحل ہے

    کتنے ڈوب جاتے ہیں کتنے بچ نکلتے ہیں

    مہر‌‌ و ماہ و انجم بھی اب اسیر گیتی ہیں

    فکر نو کی عظمت سے روز و شب بدلتے ہیں

    بحر و بر کے سینے بھی زیست کے سفینے بھی

    تیرگی نگلتے ہیں روشنی اگلتے ہیں

    اک بہار آتی ہے اک بہار جاتی ہے

    غنچے مسکراتے ہیں پھول ہاتھ ملتے ہیں

    مأخذ:

    NaqsháShumara No. 004â (Pg. E-103 B-108)

      • اشاعت: April 1961
      • ناشر: کاشانۂ اردو، کراچی
      • سن اشاعت: 1961

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے