aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ سفینے ہیں جو غرقاب اکٹھے ہوں گے

عمیر نجمی

کچھ سفینے ہیں جو غرقاب اکٹھے ہوں گے

عمیر نجمی

MORE BYعمیر نجمی

    کچھ سفینے ہیں جو غرقاب اکٹھے ہوں گے

    آنکھ میں خواب تہہ آب اکٹھے ہوں گے

    جن کے دل جوڑتے یہ عمر بتا دی میں نے

    جب مروں گا تو یہ احباب اکٹھے ہوں گے

    منتشر کر کے زمانوں کو کھنگالا جائے

    تب کہیں جا کے مرے خواب اکٹھے ہوں گے

    ایک ہی عشق میں دونوں کا جنوں ضم ہوگا

    پیاس یکساں ہے تو سیراب اکٹھے ہوں گے

    مجھ کو رفتار چمک تجھ کو گھٹانی ہوگی

    ورنہ کیسے زر و سیماب اکٹھے ہوں گے

    اس کی تہہ سے کبھی دریافت کیا جاؤں گا میں

    جس سمندر میں یہ سیلاب اکٹھے ہوں گے

    مأخذ:

    تسطیر (Pg. 252)

      • ناشر: بک کارنر، پاکستان
      • سن اشاعت: 2017

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے