لمحوں نے یوں سمیٹ لیا فاصلہ بہت
لمحوں نے یوں سمیٹ لیا فاصلہ بہت
میں نے پڑھا تو کچھ نہ تھا لیکن پڑھا بہت
کتنے جنوں نواز بچھڑ کے چلے گئے
جوش جنوں کے ساتھ نہ تھا ولولہ بہت
ڈوبا سفینہ جس میں مسافر کوئی نہ تھا
لیکن بھرے ہوئے تھے وہاں نا خدا بہت
سو دائروں میں بٹ کے نمایاں نہ ہو سکے
سوچو اگر تو ہوگا بس اک دائرہ بہت
شاید یہی کتاب محبت ہو لا جواب
میری وفا کے ساتھ ہے تیری جفا بہت
زخموں کے ساتھ ساتھ نمک پاشیاں بھی تھیں
دیکھا ہے میرے عشق نے یہ سلسلہ بہت
آنکھوں میں دم ٹکا ہے وہ آ جائیں اس گھڑی
دست طلب ہے میرے لیے یہ دعا بہت
تجھ کو شہیدؔ سادہ دلی کی نظر لگی
امکان ورنہ تیرے لیے بھی رہا بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.