مری تقدیر شکوہ سنج دور آسماں کیوں ہو
مری تقدیر شکوہ سنج دور آسماں کیوں ہو
ملے جب درد میں لذت تلاش مہرباں کیوں ہو
شریک لذت آزاد کوئی ہم زباں کیوں ہو
تمہیں بتلاؤ معنی خیز میری داستاں کیوں ہو
وہی دل ہے وہی خواہش وہی تم ہو وہی میں ہوں
مری دنیا میں آخر انقلاب آسماں کیوں ہو
وہ میرے بعد روتے ہیں اب ان سے کوئی کیا پوچھے
کہ پہلے کس لئے ناراض تھے اب مہرباں کیوں ہو
بگولوں میں اڑے جب خاک میرے آشیانے کی
قفس کی سمت ہی یا رب ہوائے گلستاں کیوں ہو
تمہیں فریاد رس کہتے ہیں میں فریاد کرتا ہوں
تمہیں آخر بتاؤ پھر یہ کوشش رائیگاں کیوں ہو
ستانا ہی اگر منظور ہے کہہ دو ستاتے ہیں
مری تقدیر کے پردہ میں میرا امتحاں کیوں ہو
ہمیں معلوم ہے طالبؔ حقیقت راز ہستی کی
مگر اس بے حقیقت کی حقیقت ہی عیاں کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.