تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے
تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے
عجب نہیں کہ کسی دن یہ پیاس بھی نہ رہے
ہر ایک سمت خلا ہی خلا نظر آئیں
خرابۂ دل ویراں میں یاس بھی نہ رہے
غم فراق کی تلخی وہ دشت ہے کہ جہاں
کوئی قریب تو کیا آس پاس بھی نہ رہے
ترا خیال ہی پر تول کر اڑا لے جائے
کوئی امید شریک حواس بھی نہ رہے
تمام رنگ ہے خوشبو تمام خوشبو رنگ
گلوں سے رنگ اڑا لیں تو باس بھی نہ رہے
لٹا ہے قافلۂ آگہی دوراہے پر
زمانہ ساز تو کیا خود شناس بھی نہ رہے
کسی طریق سے شہزادؔ دل کو سمجھا لیں
نہ مسکرائے مگر یوں اداس بھی نہ رہے
مأخذ:
Deewar pe dastak (Pg. 201)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.