وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا
وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا
اس کو خط لکھنا تو میرا بھی حوالہ دینا
اپنی تصویر بناؤ گے تو ہوگا احساس
کتنا دشوار ہے خود کو کوئی چہرا دینا
اس قیامت کی جب اس شخص کو آنکھیں دی ہیں
اے خدا خواب بھی دینا تو سنہرا دینا
اپنی تعریف تو محبوب کی کمزوری ہے
اب کے ملنا تو اسے ایک قصیدہ دینا
ہے یہی رسم بڑے شہروں میں وقت رخصت
ہاتھ کافی ہے ہوا میں یہاں لہرا دینا
ان کو کیا قلعے کے اندر کی فضاؤں کا پتا
یہ نگہبان ہیں ان کو تو ہے پہرا دینا
پتے پتے پہ نئی رت کے یہ لکھ دیں اظہرؔ
دھوپ میں جلتے ہوئے جسموں کو سایا دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.