aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : انتظار حسین

ناشر : نیاز احمد

سن اشاعت : 1998

زبان : Urdu

موضوعات : ناول

صفحات : 324

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 969-35-0616-2

معاون : ریختہ

آگے سمندر ہے

کتاب: تعارف

انتظار حسین کا یہ بہت مشہور ناول ہے۔ ان کی تحریروں میں ماضی کے داستانوں کی بازگشت ہے ۔ قرطبہ اور غرناطہ کی تاریخ کے حوالے سے اس میں ماضی سے محبت، ماضی پرستی اور روایت میں پناہ کی تلاش بہت نمایاں ہے۔ پرانی اقدار کے بکھرنے اور نئی اقدار کے سطحی اور جذباتی ہونے کا دکھ واضح ہے۔ اس ناول میں انہوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ مسلم قوم کی تابناک تاریخ کہیں گم ہوتی جارہی ہے ۔ اس قوم کا ایک دور ایسا بھی تھا جب کشتی بناکر سمندر کا سینہ چیرتے تھے اور دشمن کے غول میں جاکر ان کشتیوں کو جلا ڈالتے تھے ۔ اب ہ وہ تاریخ کہیں کھو گئی ہے کہ یہ قوم ساحل پر اتر کر سمندر کی طرف پشت کرکے کشتیاں جلا دیتے تھے ،اب تو ان کے سامنے سمندر ہے اور کوئی کشتی بھی نہیں بنائی گئی ہے تو کیا یہ ڈوبنے کی تیاری میں ہے۔ یہ پورا ناول حالات حاضرہ پر نظر رکھتے ہوئے قوم کو ابھارنے ، ماضی سے سبق لینے اور حوصلہ افزائی کے ارد گرد گھوم رہا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

انتظار حسین 21 دسمبر 1925ءکو ڈبائی ضلع بلند شہر میں پیدا ہوئے۔ میرٹھ کالج سے بی اے  اور ایم اے اردو کیا۔ قیام پاکستان کے بعد لاہور میں قیام پذیر ہوئے، جہاں وہ صحافت کے شعبے سے وابستہ ہوگئے۔

انتظار حسین کا پہلا افسانوی مجموعہ ”گلی کوچے“ 1952ء میں شائع ہوا۔ روزنامہ مشرق میں طویل عرصے تک چھپنے والے کالم لاہور نامہ کو بہت شہرت ملی۔ اس کے علاوہ ریڈیو میں بھی کالم نگاری کرتے رہے۔ افسانہ نگاری اور ناول نگاری میں ان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔

انتظار حسین اردو افسانے کا ایک معتبر نام ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اسلوب، بدلتے لہجوں اور کرافٹنگ کے باعث آج بھی پیش منظر کے افسانہ نگاروں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ ان کی اہمیت یوں بھی ہے کہ انہوں نے داستانوی فضا، اس کی کردار نگاری اور اسلوب کا اپنے عصری تقاضوں کے تحت برتاہے۔ ان کی تحریروں کی فضا ماضی کے داستانوں کی بازگشت ہے۔ انتظار حسین نے اساطیری رجحان کو بھی اپنی تحریروں کا حصہ بنایا۔ ان کے یہاں نوسٹیلجیا، کلاسیک سے محبت، ماضی پرستی، ماضی پر نوحہ خوانی اور روایت میں پناہ کی تلاش بہت نمایاں ہے۔ پرانی اقدارکے بکھرنے اور نئی اقدار کے سطحی اور جذباتی ہونے کا دکھ اور اظہار، انداز اور لہجہ بہت شدید ہوجاتا ہے۔ وہ علامتی اور استعاراتی اسلوب کے نت نئے ڈھنگ سے استعمال کرنے والے افسانہ نگار ہیں لیکن اپنی تمام تر ماضی پرپرستی اور مستقبل سے فرار اور انکار کے باوجود ان کی تحریروں میں ایک عجیب طرح کا سوز اورحسن ہے۔

انتظار حسین کی تصانیف میں آخری آدمی، شہر افسوس، آگے سمندر ہے، بستی، چاند گہن، گلی کوچے، کچھوے، خالی پنجرہ، خیمے سے دور، دن اور داستان، علامتوں کا زوال، بوند بوند، شہرزاد کے نام، زمیں اور فلک، چراغوں کا دھواں، دلی تھا جس کا نام، جستجو کیا ہے، قطرے میں دریا، جنم کہانیاں، قصے کہانیاں، شکستہ ستون پر دھوپ، سعید کی پراسرار زندگی، کے نام سر فہرست ہیں۔

انتظار حسین پاکستان کے پہلے ادیب تھے جن کا نام مین بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ انھیں حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑ ے ادبی اعزاز کمال فن ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔

یہ تحریر عقیل عباس جعفری کی ہے جو ایک معروف ادیب ہیں۔ 

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے