Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : قرۃالعین حیدر

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : حلقۂ ادب، ممبئی

مقام اشاعت : ممبئی, انڈیا

سن اشاعت : 1965

زبان : Urdu

موضوعات : ناول, خواتین کی تحریریں

صفحات : 140

معاون : اسلم محمود

چائے کے باغ
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

اردو ناول کی تاریخ قرۃالعین حیدر کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔وہ نہ صرف ناول نگاری کے لیے بلکہ افسانوں اور بعض مشہور تصانیف کے ترجموں کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔ "چائے کے باغ" ان کا مشہور ناولٹ ہے۔جس کا موضوع دنیا کی بے معنویت کا گلہ ہے۔جس میں بنگلہ دیش کے پس منظر میں مزدوروں کے مسائل کو بیان کیا گیاہے۔یہ ناولٹ مخصوص شناخت کے نمایاں احساس کا حامل ہے۔اس میں مصنف کی حاکمانہ موجودگی کا احساس بھی ہے۔یہ ناولٹ فریب اور بے گھری کی صورتوں سے معمور ہے۔اس کا مرکزی کردار غیر یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہے۔ناولٹ واحد متکلم راوی کے صیغے میں لکھا گیا ہے۔دیگر کردار غیر ملکی ہیں۔یہاں تک کے چائے کے باغوں میں کام کرنے والے مزدور بھی جبرا دوسرے علاقوں سے لائے گئے ہیں۔اس ناولٹ میں بھی قرۃ العین حیدر نے فلیش بیک تکنیک کا استعمال کیا ہے۔مجموعی طور پر ناولٹ میں غم ناک فضا چھائی ہوئی ہے۔جس کا مقصد یہ بتانا ہے کہ دنیا بے معنی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف


قرۃ العين حيدر 20 جنوری، 1926ء میں اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سجاد حیدر یلدرم اردو کے پہلے افسانہ نگار شمار کیے جاتے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان چلا گیا۔ 1959ء میں ان کا ناول آگ کا دریا منظر عام پر آیا جس پر پاکستان میں بہت ہنگامہ ہوا۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے بھارت واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ بطور صحافی کام کرتی رہیں اور افسانے اور ناول بھی لکھتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ادبی تراجم بھی کیے۔ ان کی کتابوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے 1964ء تا 1968ء ماہنامہ امپرنٹ کی ادارت کی اور السٹریٹیڈ ویکلی آف انڈیا میں اداریہ لکھتی رہیں۔ ان کی کتابیں انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوئی ہیں۔ ان کے سبھی ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کا درد صاف نظر آتا ہے۔ ان کے دو ناولوں آگ کا دریا اور آخر شب کے ہم سفر کو اردو ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔
آخرِ شب کے ہم سفر کے لیے 1989ء میں انہیں بھارت کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ انعام سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 1985ء میں پدم شری اور 2005ء میں پدم بھوشن جیسے اعزازات بھی دیے۔ 11 سال کی عمر سے ہی کہانیاں لکھنے والی قرۃ العین حیدر کو اردو ادب کی ورجینیا وولف کہا جاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اردو ادب میں سٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا۔ اس تکنیک کے تحت کہانی ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں چلتی ہے۔ ان کی وفات 21 اگست 2007ء کو نوئیڈا میں ہوئی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں مدفون ہوئیں۔  

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے