Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : کلیم عاجز

ایڈیٹر : اسلم جاوداں

ناشر : سن رائز پلاسٹک ورکس، پٹنہ

سن اشاعت : 1990

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : مجموعہ

صفحات : 332

معاون : کلیم عاجز

جب فصل بہاراں آئی تھی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

پیش نظر کلیم احمد عاجز کا دوسرا شعری مجموعہ "جب فصل بہاراں آئی تھی"شاعر کی سادہ وپرکار نثر اور سہل و دلنشیں شاعری کا حسین امتزاج ہے۔کلیم عاجز دور جدید کے پہلے شاعر ہیں جنھیں میرؔ کا انداز نصیب ہوا ہے۔ شاعر نے آسان ،عام بول چال کی زبان میں اپنی آب بیتی اور جگ بیتی سنائی ہے۔ان کی زبان کی تاثیر کا یہ عالم ہے کہ اس کاایک ایک لفظ دل کی گہرائیوں میں اترتا ،قاری کے جذبات و احساسات میں ارتعاش پیداکرتا ہے۔کلیم عاجز کا لہجہ میں بے ساختگی ،اپنائیت ،معصومیت،اور مظلومیت جھلکتی ہے۔زبان کی سادگی ،لہجے کی بے ساختگی ،جذبات کی روانی کلیم کے نثرکی ایسی خوبیاں ہیں جو انھیں دوسرے نثر نگاروں سے منفرد کرتی ہیں۔وہیں کلیم احمد عاجز کی غزلیں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔اس میں بلا کا سوز و گداز ،روانی اور تاثیر ہے۔کلیم نے اپنے احساسات وجذبات کو اس فنی مہارت سے شاعرانہ پیرائیہ میں ڈھالا ہے کہ قاری شاعر کی دلی کیفیت کو ہو بہ ہو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔ان کے غزلوں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ کلیم نے غم جاناں اور غم دوراں کو اس طرح باہم دست و گریباں کردیا ہے کہ ان کو الگ کرنا ناممکن ہے۔ان کی غزلوں میں بیک وقت محبوب کا تصور سامنے آتا ہے تو وہیں سیاسی اور ملی شعور کا احساس بھی نمایاں ہے۔ان کے اکثر اشعار سہل ممتنع کی عمدہ مثال ہیں۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

کلیم الدین احمد، قلمی نام ’’کلیم عاجز‘‘ شاعری کی دنیا میں ایک بڑا نام شمار کیا جاتاہے۔ ان کی پہچان بحیثیت شاعر ہی نہیں ایک مفکر اور ماہر تعلیم کے طور پر بھی ہوئی۔ پٹنہ سے متصل ضلع نالندہ جو قدیم بہار میں بدھشٹوں کا مامن و مسکن رہا، وہیں کے ایک گاؤں تلہرا میں ان کی پیدائش 1920 میں ہوئی۔ پٹنہ یونیورسٹی سے گریجویشن میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور ایم ے اردو کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہیں سے ڈاکٹریٹ کی امتیازی ڈگری سے بھی سرفراز ہوئے۔ ان کے مقالے کا عنوان ’’بہار میں اردو ادب کا ارتقا‘‘ تھا، ان کی متعدد تصانیف اور شعری مجموعوں کے علاوہ وہ مقالہ بھی اب کتابی شکل میں موجود ہے۔ ڈاکٹریٹ کے بعد پٹنہ یونیورسٹی ہی میں بحیثیت استاد منتخب ہوئے۔ محض 17 سال کی عمر سے شاعری کرنے لگے اور شاعری کی دنیا میں انہیں میر ثانی کے طور پر جانا گیا۔ ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ کلام 1976 میں سامنے آیا جس کا اجرا نئی دہلی کے وگیان بھون میں صدر جمہوریہ ڈاکٹر فخرالدین علی احمد کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ غزلیہ اور نظمیہ دونوں ہی صنفوں میں انہیں کمال حاصل رہا، ان کا مجموعہ کلام ’’وہ جو شاعری کا سبب ہوا‘‘ 1975 میں شائع ہوا، ’’جب فصل بہاراں آئی تھی‘‘ 1990 میں، ’’ابھی سن لو مجھ سے‘‘ 1992 میں اور ’’کوچہ جاناں جاناں‘‘ 2002  میں شائع ہوا۔ 60-70 کی دہائی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر لال قلع دہلی میں منعقد ہونے والے مشاعرہ میں بہار کی نمائندگی کے لئے انہیں ہر سال مدعو کیا جاتارہا۔ سبکدوشی کے بعد اردو ایڈوائزری کمیٹی آف بہار کے چیئرمین رہے۔

کلیم عاجز نثر نگاری پر بھی خاصہ دسترس رکھتے تھے۔ ’’مجلس ادب‘‘ تنقیدی مضامین پر مبنی کتاب کے علاوہ تحقیقی مقالوں کا مجموعہ ’’دفتر گم گشتہ‘‘ ایک سفر نامہ جو سفر حج کے بعد انہوں نے ’’یہاں سے کعبہ کعبہ سے مدینہ‘‘ 1981 میں تحریر کیا، دوسرا سفر نامہ امریکہ ’’ایک دیش ایک بدیسی‘‘ بالترتیب 1978 اور 1979میں شائع ہوا۔ غزلوں، نظموں اور رباعیات پر مبنی ایک کتاب جسے ڈاکٹر وسیم احمد نے مرتب کیا ہے، 2008 میں منظر عام آیا۔ پدم سری کے علاوہ متعدد اعزازات سے سرفراز ہوئے، ان کی وفات 14 فروری 2015  میں ہوئی۔ جنازے کی نماز پٹنہ کے گاندھی میں ہوئی اور آبائی وطن تلہرا میں مدفون ہوئے۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے