aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سعادت حسن منٹو کا نام سامنے آتے ہی اگر افسانوی دینا کا ایک تلذذ آمیز اور رومان انگیز سرور کا احساس ہونے لگتا ہے وہیں دوسری طرف معاشرے میں موجود ننگے حقائق اور اخلاقی پستی کی چبھن بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔ ترقی پسندی کے عہد میں اور بھی کئی افسانہ نگار تھے اور انہوں نے اس رجحان کو بام عروج تک پہنچایا مگرمنٹو نے جس اسلوب کو اختیار کیا جسے بعض محققین اباہیت یا فحاشیت سے تعبیر کرتے ہیں، یہ سوال کہیں دور تک نہیں نظر آتا کہ کیا اس کے اسلوب کی فحاشیت شعور کی فطری رو تھی یا اختیاری۔ جہاں سماجی بے راہ روی، سیاسی بے اصولی، معاشرتی بے حیائی سب جائز تسلیم کی جاتی رہی وہاں اسلوب کی پاکیزگی کا تصور بھی مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS