aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتاب: تعارف

"یادوں کا جشن" کنور مہندر سنگھ بیدی کی آپ بیتی ہے۔ یہ کتاب 1983میں منظر عام پرآئی تھی۔ ”یادوں کا جشن“ مہندرسنگھ بیدی سحرکی ایسی آپ بیتی ہے کہ جس میں اس وقت کے معروضی حالات بھی بھرپور طریقے سے ہمارے سامنے آتے ہیں۔پنجاب کے علاقے منٹگمری(ساہیوال) کے جاگیر دار گھرانے میں جنم لینے والے کنور مہندر سنگھ بیدی نے اپنی اس آپ بیتی میں1947 سے پہلے کے متحدہ پنجاب کے حالات کو اس قدر واقعاتی انداز سے پیش کیا ہے کہ اس کتاب کو پڑھتے ہوئے لگتا ہے کہ کتاب نہیں پڑھ رہے بلکہ کوئی فلم دیکھ رہے ہیں جس میں منظر کشی ہمارے سامنے ہی ہو رہی ہے۔ چونکہ کنور مہندر سنگھ بیدی صرف ایک شاعر یا ادیب کے طور پر ہی نہیں بلکہ مجسٹریٹ، اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر جیسے انتظامی عہدوں پر تعینات رہے تھے اس لیے جس طرح اس وقت کے معروضی حالات کو پیش کیا ہے وہ ایک پوری تاریخ ہے۔ اس کتاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ انگریز کے دور میں اضلاع کی انتظامیہ اور زیریں عدالتوں میں کام کاج کی کیا صورت حال ہوتی تھی۔ انگریز افسران کا رویہ اپنے سے چھوٹے ہندوستانی افسران کے ساتھ کیسے ہوتا تھا۔ضلعی سطح پر کیسے بعض اوقات پٹواریوں، تحصیل داروں اور مجسٹریٹوں کی کرپشن کے باعث لوگوں کے جائز کام بھی رکے رہتے۔ "یادوں کا جشن" کنور مہندر سنگھ بیدی کی ہمہ گیر ،دلپذیر اور پر تاثیر زندگی کے دلچسپ خود نوشت سوانح کا گلدستہ ہے ، گویا کہ یہ ایک شخص کی داستانِ حیات ہے۔ جس نے بالکل سچ بولا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

نام کنور مہندر سنگھ بیدی ، تخلص سحر۔۹؍مارچ۱۹۰۹ء کومنٹگمری(ساہیوال) میں پیدا ہوئے۔ چیفس کالج ،لاہور میں۱۹۱۹ء سے ۱۹۲۵ء تک تعلیم پائی۔ چیفس کالج سے فارغ ہو کر گورنمنٹ کالج، لاہور میں داخلہ لیا۔ انھوں نے تاریخ اور فارسی کے ساتھ بی اے کیا۔ تعلیم سے فارغ ہو کر آئی سی ایس کا امتحان دیا، لیکن کامیاب نہ ہوئے۔ پہلی تقرری لائل پور میں ہوئی۔ وہاں جولائی ۱۹۳۴ء سے دسمبر۱۹۳۵ء تک رہے۔ اس دوران انھوں نے ریونیوٹریننگ لی اور محکمانہ امتحانات پاس کیے۔ ۱۹۳۵ء کے آخر میں ان کا تبادلہ بطور فرسٹ کلاس مجسٹریٹ رہتک ہوگیا۔ یہ گوڑگاؤں میں ڈپٹی کمشنر بھی رہے۔ تقریبا ۳۳ برس ملازمت کرنے کے بعد ڈائرکٹر، محکمہ پنچایت کے عہدے سے ۱۹۶۷ء میں ریٹائر ہوئے۔ کنور مہندرسنگھ بیدی ایک کثیر الجہات شخصیت کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے تھے۔ ان تمام مشغلوں میں شاعری ان کا عزیز ترین مشغلہ رہا ہے۔ وہ کسی کے شاگرد نہیں تھے۔ ان کی شعر گوئی کی عمر تقریباً سات سال کے لگ بھگ ہوگی۔ ان کی شخصیت ہشت پہلو تھی۔ وہ غالب انسٹی ٹیوٹ ، دہلی ترقی اردو بورڈ کے نائب صدر تھے۔ وہ ۱۷؍جولائی ۱۹۹۸ء کو دہلی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’یادوں کا جشن‘(خودنوشت حالات زندگی)، ’کلام کنورمہندر سنگھ بیدی سحر‘(انتخاب وتلخیص:احمدفراز)۔


بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:410

 

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے