Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : اظہر عنایتی

ایڈیٹر : منوج متل

اشاعت : 001

ناشر : اینی بک، گریٹر نوئیڈا

مقام اشاعت : رام پور, انڈیا

سن اشاعت : 2020

زبان : ہندی

موضوعات : شاعری

صفحات : 125

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 978-93-86619-45-7

معاون : ریختہ

dariche men chand
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

اظہر عنایتی اردو غزل کے ان منفرد لب و لہجے کے شاعروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے نصف صدی سے زائد عرصہ غزل کی جمالیاتی مشاطگی میں گزارا۔ ان کی شاعری میں روایت کی پاسداری اور عصری احساسات کی آمیزش انہیں ایک خاص وقار عطا کرتی ہے۔ ان کا اصل نام اظہر علی خاں ہے، تخلص "اظہر" ہے، اور "عنایتی" لاحقہ اپنے استاد حضرت محشر عنایتی سے تلمذ کی نسبت کا مظہر ہے۔
 15 اپریل 1946 کو رامپور (اترپردیش، بھارت) میں جناب صفدر علی خاں اور محترمہ سجادی بیگم کے ہاں پیدا ہوئے۔ 1958 میں شاعری کا آغاز کیا۔ 1966 میں بی اے اور ایل ایل بی کی تعلیم مکمل کی اور کچھ عرصہ وکالت کے پیشے سے وابستہ رہے، تاہم شاعرانہ مزاج نے انہیں اس دنیا میں پوری طرح کھپا دیا۔ 21 اکتوبر 1995 کو صوفیہ اظہر کے ساتھ ازدواجی زندگی کا آغاز کیا۔
اظہر عنایتی کے کئی شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں خود کلامی (1980)، اپنی تصویر (1989)، جھونکا نئے موسم کا (2006)، ہاتھ میں ہاتھ ہواؤں کا لیے (2010)، دریچے میں چاند (ہندی رسم الخط، 2019 و 2020)، آرزوئے نجات (2023)، اور کلیات کائناتِ سخن (2025) شامل ہیں۔ 
ان کی شخصیت و فن پر لکھی گئی کتابوں میں اظہر عنایتی: ایک سخنور (2004) اور اظہر عنایتی اور غزل (ہندی رسم الخط، 2006) قابل ذکر ہیں۔ علاوہ ازیں، انہوں نے دیہات رس (رباعیاتِ محشر عنایتی)، مجموعۂ غزلیات نازش نیازی، اور دبستانِ رامپور جیسی تصانیف بھی مرتب کی ہیں۔
ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں متعدد اعزازات و انعامات سے نوازا گیا، جن میں مولانا محمد علی جوہر ایوارڈ (1990، 1997)، بنگال اردو اکیڈمی ایوارڈ (1980)، اتر پردیش اردو اکیڈمی ایوارڈ (1981، 1990)، نشانِ بلدیہ ایوارڈ کراچی (1991، 1996)، اور سندور اکیڈمی ایوارڈ لکھنؤ (2019) شامل ہیں۔ 
وہ متعدد علمی، ثقافتی و سماجی اداروں سے وابستہ رہے جن میں پیس کمیٹی (1994–1995) کی صدارت، اردو اکیڈمی لکھنؤ کی رکنیت، آکاش وانی کی ایڈوائزری کمیٹی، سگم سنگیت کمیٹی، اور امریکی ادارے ریسرچ بورڈ آف ایڈوائزرز آف امریکن بایولوجیکل انسٹی ٹیوٹ کی رکنیت شامل ہیں۔ وہ امن فاؤنڈیشن، رامپور کے چیئر مین اور ریڈ کراس کے لائف ممبر بھی ہیں۔
اظہر عنایتی نے نہ صرف ہندوستان بلکہ امریکہ، پاکستان، قطر، دبئی، ابو ظہبی، شارجہ، العین، مسقط، سعودی عرب، بحرین، کویت، لندن اور کینیڈا جیسے کئی ممالک کے مشاعروں میں شرکت کی اور اردو غزل کی کامیاب نمائندگی کی۔ 2024 میں دہلی کے ایوانِ غالب میں ان کے اعزاز میں "جشنِ اظہر عنایتی" کا انعقاد ان کے ادبی مقام کا بین الاقوامی اعتراف تھا۔
ان کی غزلوں کو جگجیت سنگھ، استاد اسلم خاں اور جنید اختر جیسے فنکاروں نے اپنی آواز میں ڈھالا، جس سے ان کی شاعری کی رسائی عام لوگوں تک اور زیادہ مؤثر انداز میں ممکن ہوئی۔ اظہر عنایتی آج بھی اردو غزل کے منظرنامے پر ایک روشن اور متحرک نام ہیں جو مسلسل اپنی تخلیقی بصیرت سے نئی جہتیں پیدا کر رہے ہیں۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید
بولیے