aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : عبدالصمد

V4EBook EditionNumber : 002

ناشر : نصرت پبلیشرز، لکھنؤ

سن اشاعت : 1993

زبان : Urdu

موضوعات : ناول

ذیلی زمرہ جات : تاریخی

صفحات : 290

معاون : مظہر امام

دو گز زمین

کتاب: تعارف

عبدالصمد کا ناول "دو گز زمین" اسلوب نگارش کی وجہ سے اردوناولوں میں ممتاز مقام رکھتا ہے۔ یہ ناول ہندوستان پاکستان تقسیم کے تناظر میں ہے اس ناول میں آزادی کے بعد ایک نہایت اہم مسئلہ کو اپنے ناول کا موضوع بناکر ایک خاندان کے پس منظر میں آزادی کے بعد سے اب تک کی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ہجرت کا سانحہ بڑے موثر طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔"دو گز زمین" کا پلاٹ سادہ ہے۔ اس ناول کا آغاز خلافت کی تحریک سے ہوتا ہے اور اختتام بنگلہ دیش کے قیام پر۔ اس لئے اس ناول میں تقسیم وطن کے نتیجہ میں کنبہ کا کرب و الم جا بجا جھلکتا ہے۔ اس ناول میں عبد الصمد نے حقیقت نگاری کے جوہر دکھائے ہیں اور سیاست کی شاطرانہ چال کو بھی بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے۔ ناول "دو گز زمین" میں کئی مسائل کو اُٹھایا گیا ہے۔ جیسے مسلم لیگ اور کانگریس کی تلخ سیاست، فرقہ وارانہ فسادات اور اس کے نتیجہ میں ہندو اور مسلمانوں کے ووٹ کا polarization اور اس کے نتائج، مسلمانوں کی ناقدری، زمینداری کا خاتمہ اور مسلمانوں کی بد حالی، سیاسی رہنماؤں کی مفاد پر ستی اور لوٹ کھسوٹ، بے روزگاری اور مسلمانوں کی مشرقی یا مغربی پاکستان کی طرف ہجرت، پاکستان میں مہاجرین کی درگت اور تلاش رزق میں عرب ممالک کی طرف روانگی۔ یہ وہ بنیادی موضوعات ہیں جو اس ناول کا تانا بانا تیار کرتے ہیں۔ یہ سارے احوال و واقعات کڑی سے کڑی سے کڑی ملا کر فطری انداز میں پیش کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اس ناول میں عبدالصمد نے مسلمانوں کی نفسیاتی و جذباتی کیفیتوں کی زندہ تصویریں پیش کی ہیں۔ زیر نظر شہرہ آفاق ناول کے لیے عبد الصمد کو1990 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس ناول کا متعدد ہندستانی زبانوں بشمول انگریزی اور ہندی میں ترجمہ ہوچکا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

عبدالصمد کا ناول ''دو گز زمین" ایسے وقت میں لکھا گیا جب ملک کی آزادی کو قریب چار دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر گیا مگر اس کی پیشکش کو اس پیرائے میں ڈھالا گیا جیسے ملک کی آزادی گئے سال کا واقعہ ہو۔ تقسیم کا کرب اور ایک بھرے پرے خاندان کی آپ بیتی کے ساتھ ہی حقیقت نگاری پر مبنی اس ناول نے واقعی عبدالصمد کو اردو ادب میں زندہ و جاوداں کر دیا۔ ناول کا دورانیہ خلافت تحریک سے حصول آزادی تک ایک لمبے جد وجہد کی کہانی ہے۔ انہوں نے محض پندرہ سال کی عمر سے لکھنا شروع کیا تھا، تاہم 'دو گز زمین' کی مقبولیت کے سبب ان کی تمام سابقہ تحریروں کو بھی قارئین پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھنے لگے۔ یکے بعد دیگرے انہوں نے ''مہاتما، خوابوں کا سویرا، مہا ساگر" اور ''دھمک" جیسے ناول بھی لکھے اور تمام ناولوں کو ارباب ذوق نے پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا۔ ادب میں ان کی دلچسپی افسانہ نگاری سے شروع ہوئی، پہلا افسانہ ''بارہ رنگوں والا کمرہ" ۱۹۸۰ میں شائع ہوا اور۱۹۸۱ میں اسی نام سے ان کا افسانوی مجموعہ سامنے آیا جسے اتر پردیش اردو اکادمی کی جانب سے انعام دیا گیا۔ دوسرا مجموعہ ''پس دیوار" کو بہار اردو اکادمی نے ۱۹۸۳ میں انعام سے نوازا۔ ''سیاہ کاغذ کی دھجیاں، میوزیکل چیئر، آگ کے اندر راکھ" وغیرہ دیگر افسانوں کا بھی خوب شہرہ رہا۔ ان کا سب سے نیا ناول ''کشکول" ہے جو ۲۰۲۰ کے لاک ڈاؤن کے دوران ہنگامی ماحول میں لکھا گیا۔ اس طرح اب تک گیارہ ناول اور پانچ افسانوی مجموعوں کے بڑے سرمائے سے انہون نے اردو ادب کو مزید مالامال کیا ہے۔ عبدالصمد کی پیدائش ریاست بہار کے نالندہ میں ۱۸ جولائی ۱۹۵۲ کو ایک زمیندار گھرانے میں ہوئی۔ ۱۹۷۳ میں مگدھ یونیورسٹی سے پالیٹیکل سائنس میں ایم اے کیا۔ آر این کالج حاجی پور میں بطور پرنسپل خدمات انجام دیں، پھر اورینٹل کالج پٹنہ میں پرنسپل رہے۔ ۲۰۰۲ میں سنڈیکیٹ ممبر آف مگدھ یونیورسٹی منتخب ہوئے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے