Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : محمد حمید شاہد

ایڈیٹر : توصیف تبسم

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : پورب اکادمی، اسلام آباد

سن اشاعت : 2009

زبان : Urdu

موضوعات : افسانہ

صفحات : 554

معاون : محمد حمید شاہد

حمید شاہد کے پچاس افسانے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

زیر تبصرہ کتاب "محمد حمید شاہد کے پچاس افسانے" ڈاکٹر توصیف تبسم کی مرتب و منتخب کردہ ہے، جس میں حمید شاہد کے پچاس افسانوں کا انتخاب کیا گیا ہے، افسانوں کے موضوعات متنوع اور اسلوب انفرادیت کا حامل ہے، جن میں زندگی کے نقوش واضح طور پر نظر آتے ہیں، عہد حاضر کی تہذیبی معاشرتی صورت حال کا بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے، زندگی کی تکالیف و مصائب کا نقشہ کھینچا گیا ہے، رشتوں کی صورت حال کا نقشہ کھینچا گیا ہے، دنیا میں وقوع پزیر ہونے والے حادثات کو بھی افسانوں میں پیش کیا گیا ہے، فلسفہ موت کو بخوبی پیش کیا گیا ہے، گاؤں چھوڑ کر شہر آنے والوں کی تکالیف پر روشنی ڈالی گئی ہے، اپنی مٹی سے جوڑے رہنے کا تذکرہ کیا گیا ہے، بیٹیوں اور بیٹوں کو برابر سمجھنے کے اشارے کئے گئے ہیں، مجموعہ کی سب سے بڑی خوبی حمید شاہد کی کہانیاں اور ان کہانیوں کو پیش کرنے کا طریقہ ہے، یہی انہیں بڑا اور انفرادیت کا حامل افسانہ نگار بناتا ہے، وراثت میں ملنے والی ناکردہ نیکی، روکی ہوئی زندگی، موت کا بوسہ وغیرہ افسانے پڑھئے، اور میرے دعوے کی تصدیق کیجئے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

محمدحمید شاہد اردو کے معروف افسانہ نگار، ناول نگار اور نقاد ہیں ۔ آپ 23 مارچ 1957 کو پنڈی گھیب ضلع اٹک(پنجاب) پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد غلام محمداپنے علاقے  میں علم دوست سماجی سیاسی شخصیت کے طور پر معروف تھے۔  انہوں نے گھر میں کتب خانہ بنا رکھا تھا جس نے محمد حمید شاہد کو مطالعےکی طرف راغب کیا  ۔ آپ نسبی طور پر اعوان اجمال ہیں اورآپ کے دادا حافظ غلام نبی نے 1947 میں اپنے گاؤں چکی کو خیر باد کہہ کر پنڈی گھیب میں سکونت اختیار کی تھی۔
محمد حمیدشاہد نے ابتدائی تعلیم پنڈی گھیب سے پائی جبکہ میٹرک کے بعد زرعی یونیورسٹی لائل پور(فیصل آباد) چلے گئے جہاں  ایف ایس سی کے بعد ایگری کلچر مضامین میں گریجوئیشن کی۔  ہارٹیکلچرل میں فاضل ہونے کے بعد، آپ نے اپنی تعلیمی ترجیحات کو بدلنا چاہا اور پنجاب یونیورسٹی لاہور میں داخلہ لے لیا مگر والد صاحب کی شدید علالت اور ازاں بعد وفات سے یہ سلسلہ منقطع ہو گیا اور ایک بنکار کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز ہوا۔
ایک بنکار کے طور پر بتیس سال عملی زندگی سے وابستہ رہے ۔  اس عرصے میں اندرون ملک  شہر شہر گھومے، دیہی زندگی کو قریب سے  دیکھا اور کئی ممالک کا دورے بھی کیے ۔آپ بنک کے سٹاف کالج میں مستقل طور پر کریڈٹ، ریکوری، اکاونٹنگ ، رسک مینیجمنٹ  اور آن لائن بینکنگ جیسے موضوعات پر لیکچرز دیتے رہے ۔ان موضوعات پر دوسرے بینکوں، مالیاتی اداروں اور یونیورسٹیوں میں بھی خصوصی لیکچرز دیے ۔
محمد حمید شاہد کی ادبی زندگی کاآغاز یونیورسٹی کے زمانے سے ہی ہو گیا تھا ۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے مجلہ "کشت نو" کے مدیر رہے۔ پہلا افسانہ بھی اسی زمانے میں لکھا۔
 پہلی کتاب " پیکر جمیل" بھی یونیورسٹی کے زمانے میں لکھی ۔ افسانوں کا پہلا مجموعہ "بند آنکھوں سے پرے "تھا جب کہ "جنم جہنم"،"مرگ زار"اور "آدمی" آپ کے افسانوں کے دیگر مجموعے ہیں ۔ "محمد حمید شاہد کے پچاس افسانے" معروف بزرگ ادیب اور شاعر ڈاکٹر توصیف تبسم کا منتخب کردہ ہے جب کہ محمد حمید شاہد کے نائن الیون کے پس منظر میں لکھے ہوئے منتخب افسانوں کو "دہشت میں محبت"  کے نام سے غالب نشتر نے مرتب کیا تھا ۔ محمد حمید شاہد کا ناول"مٹی آدم کھاتی ہے" کے نام سے چھپا اور مقبول ہوا ۔
 فکشن کی تنقید محمد حمید شاہد کی ترجیحات کا ایک اور علاقہ ہے ۔ "ادبی تنازعات"،"اردو افسانہ:صورت و معنیٰ"، "اردو فکشن:نئے مباحث"،"کہانی اور یوسا سے معاملہ " کے علاوہ "سعادت حسن منٹو:جادوئی حقیقت اور آج کا افسانہ" اس  حوالے سے چند معروف کتب ہیں ۔ اردو نظم پر تنقید کی کتاب"راشد ،میراجی، فیض" کے علاوہ آپ کی نثموں کی کتاب لمحوں کا لمس اور بین الاقوامی شاعری کے تراجم پر مشتمل کتاب"سمندر اور سمندر" بھی بہت معروف ہیں۔
حکومت پاکستان نے محمد حمید شاہد کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ان کے لیے صدارتی سول ایوارڈ "تمغہ امتیاز" کا اعلان پاکستان کے قومی دن 14 اگست 2016 کو کیا ، جو صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے23 مارچ 2017 کو ایوان صدر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں دیا۔علاوہ ازیں ان کی کتاب "دہشت میں محبت" پر لٹریچر ایکسی لینس ایوارڈ بھی مل چکا ہے ۔ محمد حمید شاہد اکادمی ادبیات پاکستان کے جریدے "ادبیات" کے علاوہ ملک اور بیرون ملک سے شائع ہونے والے متعدد ادبی جرائد کی مجالس مشاورت کا حصہ ہیں۔


.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے