aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر سید اشہد کریم، قلمی نام اشہد کریم الفت، کا تعلق احمدپور، رفیع گنج، اورنگ آباد (بہار) سے ہے۔ وہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کالج، بھبھوا، کیمور (بہار) میں صدر شعبۂ اردو کے منصب پر فائز ہیں۔ 23 اکتوبر 1970 کو ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر اور مقامی اداروں سے حاصل کی، میٹرک امتیازی نمبروں سے پاس کیا، پھر "گیا" کے علمی ماحول سے وابستہ ہوئے۔ مرزا غالب کالج گیا سے انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن، اور مگدھ یونیورسٹی بودھ گیا سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی تحقیق کا موضوع "اردو مثنویوں کا مکالماتی نظام" تھا جس کی رہنمائی پروفیسر علیم اللہ حالی نے کی۔
اشہد کریم الفت بیک وقت نمائندہ شاعر، محقق، نقاد، مبصر، استاد اور ایک مخلص انسان ہیں۔ غزل اور نظم دونوں اصناف میں یکساں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کا کلام سادگی، فکری معنویت، گنگا جمنی تہذیب کی جھلک، اور روایتی و جدید رنگ کے امتزاج کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ ملک و بیرونِ ملک کے معیاری رسائل و جرائد میں ان کی تخلیقات شائع ہوتی رہتی ہیں اور وہ مختلف سیمینارز اور ادبی نشستوں میں شرکت کرتے ہیں۔
ان کی نمایاں تصانیف میں جدید غزل:ایک تجزیاتی مطالعہ (بہار و جھارکھنڈ کے حوالے سے)، خاموشی لب کھول رہی ہے (شعری مجموعہ) ، اردو مثنویوں کا مکالماتی نظام (تحقیق وتنقید) ، ہوا تیز ہے (شعری مجموعہ)، تنقید کی لکیر پر فکشن کی عبارت (تنقید) شامل ہیں۔ ان کی ادبی خدمات پر بہار اور اتر پردیش اردو اکادمی سمیت متعدد اداروں نے انعامات سے نوازا ہے۔ ان کا شعری اسلوب سہل ممتنع، لفظیات کی مہارت، عروض و بلاغت پر عبور، اور انسانی و سماجی شعور کے گہرے احساسات سے مزین ہے۔