aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب رمز عظیم آبادی کی شعری تخلیقات کا ایک جامع مجموعہ (کلیات) ہے۔ اس میں عظیم آباد (پٹنہ) کے ایک اہم اردو شاعر رمز عظیم آبادی کی زندگی کے سفر کو اجاگر کیا گیا ہے، جنہوں نے شدید غربت کا سامنا کیا اور رکشہ چلانے والے اور مزدور کے طور پر بھی کام کیا۔ اس کے باوجود، ان کا کلام بتدریج پہچانا گیا اور ان کی شاعرانہ صلاحیتوں نے وسیع پیمانے پر داد وصول کی۔ یہ مجموعہ ان کی میراث کو محفوظ رکھنے اور ان کی تخلیقات کو نئی نسلوں تک پہنچانے کا مقصد رکھتا ہے۔
رمز کا اصل نام رضا علی خاں تھا ، پٹنہ سٹی کے محلہ سونارٹولی میں پیدا ہوئے ۔ گھر پر ہی ابتدائی تعلیم ہوئی ، باضابطہ تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کا موقع نہیں ملا ۔ بہت چھوٹی عمر میں ہی معاشی مسائل میں پھنس گئے ۔
رمز کا شمار عظیم آباد کے اہم ترین شاعروں میں ہوتا ہے ۔ رمز نے ایک بہت دبی کچلی اور استحصال ذدہ زندگی گزاری ، انہوں نے مزدوری کی ، رکشہ چلایا اور جینے کیلئے ہر طرح کا کام کیا ۔ آخر میں پی ڈبلو ڈی میں ایک معمولی سی نوکری کی ۔ رمز کی شاعری جینے کی ان شکلوں میں حاصل ہونے والے تجربات واحساسات کا ایک تکلیف دہ بیان ہے ۔ انہوں نے اپنی غزلوں اور نظموں میں سماج میں ہر طرف پھیلے ہوئے استحصال کی الگ الگ شکلوں کو بے نقاب کیا ہے ۔ رمز کو مزدور شاعر بھی کہا جاتا ہے ۔
رمزنے ۱۹۴۹ کے آس پاس شاعری شروع کی ۔ ان کا پہلا مجموعہ ’ نغمۂ سنگ ‘ ۱۹۸۸ میں شائع ہوا ، دوسرا مجموعہ ’ شاخ زیتون ‘ ۱۹۹۸ میں ۔ رمز کی غزلوں کے ساتھ ان کی نظمیں بے پناہ اہمیت کی حامل ہیں ۔ رمز کی وفات ۱۵ جنوری ۱۹۹۷ کو ہوئی ۔
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here