aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شہناز رحمن نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن، ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کی ہیں. فکشن ان کا خصوصی میدان ہے. وہ متن اساس تجزیہ پر توجہ دیتی ہیں. ان کی پی ایچ ڈی بھی اسی حوالے سے ہے"آزادی کے بعد افسانے کی عملی تنقید کا تجزیاتی و تنقیدی مطالعہ".اس موضوع پر وہ مسلسل لکھتی رہی ہیں جس کی توثیق ان کی کتابوں سے ہوتی ہے.
اردو فکشن تفہیم تعبیر اور تنقید (2017)
اردو فکشن متن معنی اور موقف (2023)
معاصر اردو ناول:تفہیم اور تجزیہ (2024)
مہاراشٹر میں اردو ناول نگاری (2025)
تخلیقی سطح پر شہناز رحمن نے افسانہ نگاری کا انتخاب کیا ہے ،2011سےان کے افسانے شائع ہو رہے ہیں. انھیں 2012 میں ذاکر علی خان انعام(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)2017 میں شمیم نکہت اردو فکشن انعام سے نوازا گیا.
شہناز رحمن کا پہلا افسانوی مجموعہ "نیرنگ جنوں 2017 میں شائع ہوا جس پر انھیں ساہتیہ اکیڈمی یووا پرسکار(2018) سے نوازا گیا. ان کے افسانے آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہوتے رہتے ہیں. افسانہ نگاری اور تنقید نگاری پر انھیں یو پی اردو اکیڈمی ایوارڈ، بہار اردو اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے.