aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عارج میر کا شمار ودربھ کے ان شعراء میں ہوتا ہے جنہوں نے جب شعر کہنا شروع کیا تو جدید لہجہ ہی اپنایا۔ ان کا شعری مجموعہ ’’ناشنیدہ‘‘ 1997ء میں شائع ہوا۔ عارج میر نے نظمیں بھی کہی ہیں اور غزلیں بھی۔ دونوں میں جدید انداز فکر نمایاں ہے۔ وہ معاشرے میں پھیلی بدعنوانیوں اور فریب کاریوں پر کڑھتے ہیں اور اپنے دلی جذبات کو شعری پیکر میں ڈھالتے ہیں۔ انہوں نے نامانوس ترکیبوں کا استعمال بھی جابجا کیا ہے جس سے ان کی جدت طرازی کا اندازہ ہوتا ہے۔
عارج میر اردو ہائی اسکول و جونیر کالج وروڈ سے 30 اپریل 2012ء کو بحیثیت پرنسپل سبکدوش ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here