Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : آل احمد سرور

ناشر : ڈائرکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی

سن اشاعت : 2011

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : تنقید

صفحات : 274

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 978-81-7587-515-9

معاون : مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ، نئی دہلی

نظر اور نظریے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

"نظر اور نظریے"آل احمد سرور کی ایک فکر انگیز کتاب ہے ، اس کتاب میں آل احمد سرورکے لکھے ہوئے تیرہ مضامین شامل ہیں۔اس کتاب میں سبھی مضامین آل احمد سرور کے غور وخوض کا نتیجہ ہیں ،اس کتاب کے مضامین میں آل احمد سرور نے جہاں اس بات کو بتایا ہے کہ شخصیت کا عمل دخل شاعری مین کتنا ہوتا ہے، وہیں نظم کی زبان کے حوالے سے زبان کا صحیح تصور ،تہذیبی پس منظر ، موضوعات، قومی نقطہ نظر ، اور عوامی بساط کا خاص کر تذکرہ کیا ہے۔اسی طرح انھوں نے عصری اردو تنقید پر کافی حد تک اطمینان کا اظہار کیا اور مختلف ناقدین کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے تحقیق و تنقید کے رشتے پر اظہار خیال ہے۔برناڈ شاہ، گورکی اور تراجم و اصطلاح سازی جیسے موضوعات پر آل احمد سرور نے اس کتاب میں کافی اہم مواد پیش کیا ہے ۔مختصر یہ کہ اس کتاب کے مضامین سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ ادب اور تنقید کی دنیا میں اجالا کیسے پھیلتا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

آل احمد سرور 9 ستمبر 1911 کو بدایوں کے ایک ذی علم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1928 میں ہائی اسکول پاس کیا۔ اس کے بعد سینٹ جانس کالج آگرہ سے بی ایس سی کی۔ 1932 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایم اے انگریزی میں داخلہ لیا۔ 1936 میں علیگڑھ ہی سے اردو میں بھی ایم اے کیا۔ 1938 میں شعبۂ اردو میں لکچرر ہوگئے۔ 1946  سے 1955  تک لکھنؤ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ 1955  میں پھر علیگڑھ آگئے اور رشید احمد صدیقی کے بعد شعبے کے صدر رہے۔ 
 لکھنؤ میں اپنے قیام کے دوران سرور ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہوئے اور انجمن کے جلسوں میں شریک ہونے لگے لیکن وہ کبھی بھی ترقی پسند نظریاتی جبر کا شکار نہیں ہوئے ۔ ان کی ترقی پسند فکر ہمیشہ انسان دوستی کی علمبردار رہی ، وہ سرمایہ داری اور رجعت پسندی کی مخالفت کرتے رہے لیکن ادب کے اس ہنگامی اور انقلابی تصور کے خلاف رہے جس کا پرچار اس وقت میں جوشیلے نوجوان کر رہے تھے۔ سرور نے مغربی اور مشرقی ادب کے گہرے مطالعے کے بعد اپنی تنقید نگاری کے لئے ایک الگ ہی انداز دریافت کیا۔ اس میں مغربی تنقیدی اصولوں سے استفادہ بھی ہے اور مشرقی اقدار کا رچاو بھی۔ 
تنقید نگار کے ساتھ ایک شاعر کے طور پر بھی سرور منفرد حیثیت کے مالک ہیں۔ ان کی غزلوں اور نظموں میں فکر انگیزی، کلاسیکی رچاو اور جدید احساس کی تازہ کاری ملتی ہے۔ سرور کی تنقید اور شاعری کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں۔ کچھ کے نام یہ ہیں۔ ’نئے اور پرانے نظریے‘ ’تنقید کیاہے‘ ’ادب اور نظریہ‘ ’مسرت سے بصیرت تک‘ ’اقبال کا نظریہ اور شاعری‘ ’ذوق جنوں‘ (شاعری) ’خواب باقی ہیں‘(خودنوشت)۔ 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے