aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : تلوک چند محروم

V4EBook EditionNumber : 005

ناشر : محروم میموریئل لٹریری سوسائٹی، نئی دہلی

مقام اشاعت : انڈیا

سن اشاعت : 1997

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : رباعی

صفحات : 364

معاون : اردو آرٹس کالج، حیدرآباد

رباعیات محروم

کتاب: تعارف

علم عروض کے ماہرین میں رباعی کے بارے میں یہ خیال عام ہے یہ عربی شاعری کی پیدوار ہے، لیکن جدید تحقیقات اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ یہ خالص ایرانی صنف سخن ہے۔ فارسی میں رباعی گوئی کا یہ عالم ہے کہ کئی شعرا نے صرف رباعیات کی بدولت لازوال شہرت حاصل کی۔ لیکن اردو ادب میں اس کی مشکل اور ایک مخصوص بحر کی بنا پر وہ ترویج نہ مل سکی جو فارسی میں ہے۔ بنا بریں اردو مولانا حالی، اکبر الٰہ آبادی اور فراق ہی وہ شعرا ہیں جو اس حوالے سے جانے جاتے ہیں لیکن زیر نظر شاعر محروم کی رباعیاں بھی نہایت عمدہ ہیں۔ محروم ایک کہنہ مشق استاد شاعر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی رباعیات میں فلسفہٴ اخلاق، مذہب اور روحانیت جیسے موضوعات پر بلند پایہ کلام ملتا ہے۔رباعی میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کو محروم کی رباعیاں ضرور پڑھنا چاہیے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

تلوک چند نام، محرومؔ تخلص، وطن پنجاب سال ولادت 1885ء اردو کے علاوہ اردو کے علاوہ عربی فارسی کی تعلیم حاصل کی بلکہ فارسی میں بطور خاص مہارت بہم پہنچائی۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے معلمی کا پیشہ اختیار کیا۔ آزادی کے بعد ترک وطن کر کے وہ دہلی چلے آئے۔ یہاں کچھ دنوں نامہ تیج سے وابستہ رہے۔ اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی کیمپ کالج میں اردو فارسی کے لکچرر ہوگئے۔ 1966ء میں انتقال ہوگیا۔

محرومؔ انسان دوست، خلیق، وسیع القلب انسان تھے۔ صلح کل ان کا مشرب تھا۔ ہر مذہب کے پیشواؤں کے لیے ان کے دل میں بے حد احترام تھا۔ بلا قید مذہب و ملت وہ اہم تاریخ سازہستیوں سے عقیدت رکھتے تھے۔ ان کی نظمیں سیتا جی کی فریاد، مہاتما بدھ، خواب جہانگیر، نور جہاں کا مزار اور مرزا غالبؔ اس کی گواہ ہیں۔

انسانی سیرت کی نقش گری میں ان کے قلم کو بڑی مہارت حاصل ہے۔ احساس مسرت ہو کہ اندوہ و غم کا بیان یہ قلم ہر میدان میں رواں دواں نظر آتا ہے۔ مناظر فطرت کی تصویر کشی میں بھی محرومؔ کو کمال حاصل ہے۔

اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں محرومؔ کو قدرت حاصل ہے۔ اس لیے ان کی شاعری میں حسب ضرورت فارسی الفاظ اور ترکیبوں کا استعمال نظر آتا ہے۔ لفظوں کے انتخاب میں وہ ان کے صوتی اثر کا خاص طور پر خیال رکھتے ہیں۔ ان کی زبان پختہ ہونے کے ساتھ دلکش اور شیریں بھی ہے۔ انگریزی زبان و ادب سے بھی وہ شناسائی رکھتے ہیں۔ اور انگریزی شاعری کے قابل ذکر جذبات و خیالات کو وہ بڑے سلیقے سے اردو شعر کا جامہ پہناتے ہیں۔
نمونہ کلام:۔
حیرت زدہ میں ان کے مقابل میں رہ گیا
جو دل کا مدعا تھا مرے دل میں رہ گیا
اے ہمرہان دشت محبت چلے چلو
اپنا تو پائے شوق سلاسل میں رہ گیا
محرومؔ دل کے ہاتھ سے جاں تھی عذاب میں
اچھا ہوا کہ یار کی محفل میں رہ گیا

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے