aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اشفاق شاہین کااصل نام محمد اشفاق ہے، 6 جون 1968 کو جلالپور جٹاں، ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد بی۔اے سائنس کالج گجرات سے کیا، ایم۔اے اردو پنجاب یونی ورسٹی سے حاصل کیا، اور بعد ازاں نیشنل کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس (NCBA&E)، لاہور سے ایم۔فل اردو کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے تحقیقی مقالے کا عنوان "فیض احمد فیض کی نظموں کا عروضی تجزیہ" تھا۔ وہ گجرات کے ایک مقامی کالج میں شعبۂ اردو سے وابستہ ہیں اور تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
شاعری کا آغاز 1985 میں کیا۔ ان کی پہلی غزل ماہنامہ ماہِ نو (وزارت اطلاعات و نشریات، پاکستان) کے اپریل 1995 کے شمارے میں شائع ہوئی۔ وہ 1990 کی دہائی سے مختلف ادبی تقریبات میں فعال طور پر شریک رہے ہیں اور ان کا کلام متعدد اخبارات و رسائل میں شائع ہوتا رہا ہے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ طوافِ گل 2018 میں فکشن ہاؤس، لاہور سے شائع ہوا۔
ادبی سرگرمیوں میں بھی اشفاق شاہین پیش پیش رہے۔ 27 جون 1996 کو پاکستان رائٹرز گلڈ پنجاب کی مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں انہیں تنظیم کا رکن منتخب کیا گیا۔ 2015 میں انہوں نے گجرات میں حلقۂ اربابِ ذوق کے احیا میں اہم کردار ادا کیا اور 2015 سے 2017 تک اس کے سکریٹری رہے۔ جولائی 2021 میں گجرات میں ایک نئی ادبی تنظیم ادب ساز کی بنیاد رکھی، جس کے وہ تاحال صدر ہیں۔ اس سے قبل وہ کھاریاں کی ادبی انجمن قلم قافلہ کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
طوافِ گل پر پنجاب یونیورسٹی، لاہور میں بی۔ ایس اردو کی سطح پر تحقیقی مقالہ بعنوان ’’طواف گل: شعری مجموعہ از اشفاق شاہین - تجزیاتی مطالعہ‘‘ (سیشن 2020–2024) تحریر کیا گیا، جو ان کے شعری تخلیقات کا اعتراف ہے۔