زندہ زبانوں کی یہ پہچان ہوتی ہے کہ اس کے ادب میں عہد بعد کوئی نہ کوئی تحریک یا رجحان جنم لیتی رہتی ہیں۔ زندہ زبان و ادب ہمیشہ اپنے اندر یہ صلاحیت رکھتی ہے کہ دوسرے زبانوں کی تحریکات کوبھی خود میں سمیٹ لے ۔ شمالی ہند میں ارد و میں جب شاعری شروع ہوئی تو ایہام گوئی کی تحریک نے زور پکڑا ، اس کے بعد ایہام گوئی کی مخالفت کی تحریک چلی ، پھر فارسی و عربی تراکیب کا استعمال کرنا ہے یا نہیں کرناہے کی بحث ہونے لگی۔ اس کے بعد فورٹ ولیم کالج ، دلی کالج ، علی گڑھ تحریک ، اورینٹل کالج لاہور ، علی گڑھ تحریک ، انجمن پنجاب، ترقی پسند، حلقہ ارباب ذوق، جدیدت، مابعد جدید اوراب تانیثیت کارجحان عام ہوا ہے ۔ ایک قلیل مدتی زبان میں اس قدر تحریکات و رجحانا ت کا پیدا ہوجانا زبان کے زندہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے ۔ اس کتاب میں مصنف منظراعظمی نے ارد و کے جملہ تحریکات و رجحانات کو جمع کیا ہے ۔ پہلے باب میں ابتدائی دور کے حالات ہیں ، دوسرے باب میں انجمن پنجاب لاہور و دیگر تحریکات کی تفصیلات ہیں ۔ تیسرے باب میں علی گڑھ تحر یک اور اس عہد کے دیگر اہل قلم جو رومانوی و اصلاحی تحریریں لکھ رہے تھے ان کا ذکر ہے ۔پھر ترقی پسند تحریک حلقہ ارباب ذوق ، تحریک ادب اسلامی اور جدیدیت کاذکر ہے ۔ الغرض یہ کتاب اردو ادب کو تحریکات کی روشنی میں جائزہ لینے کے لیے بہت ہی عمدہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS