aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو تنقید کا باقاعدہ اور منظم آغاز حالی کی مقدمہ شعر و شاعری سے ہوا، حالانکہ کئی لوگ اس سے اتفاق نہیں رکھتے اور محمد حسین آزاد کی آب حیات کو اس کا کریڈٹ دیتے ہیں۔ یہ کتاب کچھ ایسے موضوعات سے معاملہ کرتی ہے جس میں مصنف نے اردو تنقید کا منزل بمنزل جائزہ لیا ہے۔ کتاب موٹے طور چھ ابواب میں منقسم ہے جس میں اردو کے قدیم انداز تنقید پر ایک نظر جس میں شعرا کے تذکرے، استادی و شاگردی کے سلسلے اور اساتذہ کی اصلاحات جیسے موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ جدید اردو تنقید کے حوالے سے آزاد، حالی اور شبلی کی نمایاں تصانیف کا جائزہ شامل ہے۔ شبلی اور سبک ہندی کے ساتھ ساتھ نیچرل شاعری اور مضمون کی معجزہ آفرینی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ نیچرل شاعری کے تحت کاشف الحقائق کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔
ڈاکٹر عزیز ابن الحسن بنر الاقوامی اسلامی یونوفرسٹی، اسلام آباد کے زبان و ادب کے شعبے مںع ایسوسی ایٹ پروفسرس ہںث۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلم، گورنمنٹ ہائی اسکول سانگھڑ، سندھ مںز حاصل کی اور پھر جامعہ سندھ، جامشورو سے اعلیٰ تعلمی مکمل کی۔
انہوں نے "بنالد" جسےع علمی جرائد مںت تحقیمک مضامنن شائع کےر ہںو، جن مںٹ پاسکل کے خدا کے تصورات، انسانی بدحالی، اور وجودیت جسےا موضوعات شامل ہں ۔
ڈاکٹر حسن نے "اسلامی روایت اور جدیدیت" جسےن موضوعات پر لکچرکز بھی دیے ہںس، جو ان کی عصرِ حاضر کے فکری مباحث مںب گہری دلچسپی کو ظاہر کرتے ہںن۔
اپنی اکادمک سرگرموسں کے علاوہ، ڈاکٹر حسن نے ادبی اور ثقافتی کانفرنسوں مںم بھی شرکت کی، جسےز کہ ساہومال ادبی و ثقافتی کانفرنس جو پنجاب کونسل آف دی آرٹس، ساہو ال ڈویژن کے زیر اہتمام منعقد کی گئی۔