aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تغلق نامہ امیر خسرو کی سب سے آخری تاریخی مثنوی ہے جسے انہوں نے 725 میں مکمل کیا۔ اس میں مبارک شاہ کے قتل اور خسرو خان کی تخت نشینی اور غیاث الدین تغلق کی فتوحات کا ذکر کیا ہے۔ زیر نظر منظومہ ضمیمہ تغلق نامہ ہے جسے حیاتی گیلانی نے نظم کیا ہے۔ حیاتی گیلانی اس دور میں ہندوستان آیا جب اس ملک کی ادب پروری کا شہرہ پورے عالم میں تھا اور ایران ایران کے شاہوں کے درباروں کے بجائے ہندوستانی درباروں کا رخ کرنا زیادہ پسند کرتے تھے۔ حیاتی گیلانی اکبری عہد میں ہندوستان آیا اور اکبر کے دربار سے منسلک ہو گیا اس کے بعد جہانگیر کے دربار میں بھی اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا اور اس کی قدر و منزلت عبد الرحیم خان خاناں کے یہاں سب سے زیادہ ہوئی اور یہ کئی مہمات میں خان خانان کی معیت میں بھی رہا جہاں اس کے تعلقات سے خان بہت متاثر ہوا اور اس کی قدرت کلام اور صلاحیتوں کا صحیح اندازہ لکا کر اسے دکن کی مہم پر ہوا۔ اکبر کے عہد میں تغلق نامہ کے نسخے ناپید ہو گئے تھے اور اس کی ناپیدگی کا ذکر کئی برے شعرا کے خطوط میں دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔ جہانگیر کے کتب خانے میں تغلق نامہ کا ایک نسخہ موجود تھا جس کا اول و آخر موجود نہ تھا اس لئے جہانگیر نے اس کا ضمیمہ لکھنے اور اس مثنوی کی تکمیل کے لئے حیاتی گیلانی کو معمور فرمایا۔ حیاتی نے تغلق نامہ کے ابتدائی اور اس کے آخری میں اشعار کا اضافہ کیا تو جہانگیر کو بہت پسند آیا اسی ضمیمہ کو کتابی شکل میں یہاں پر شایع کیا گیا ہے ۔ حالانکہ بہت سے لوگوں نے یہ ضمیمہ حیاتی کاشی کا لکھا ہوا بھی بتایا ہے جو محظ ایک غلط فہمی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets