ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولئے
دلچسپ معلومات
یہ گیت فلم نو دو گیارہ (1957) میں استمعال ہوا تھا، جسے سچن دیو برمن نے کمپوز کیا
ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولئے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولئے
درد بھی ہمیں قبول چین بھی ہمیں قبول
ہم نے ہر طرح کے پھول ہار میں پرو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
دھوپ تھی نصیب میں دھوپ میں لیا ہے دم
چاندنی ملی تو ہم چاندنی میں سو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
دل کا آسرا لیے ہم تو بس یوں ہی جیے
اک قدم پہ ہنس لیے اک قدم پہ رو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
راہ میں پڑے ہیں ہم کب سے آپ کی قسم
دیکھیے تو کم سے کم بولئے نہ بولئے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
- کتاب : Kulliyat-e-Majrooh Sultanpuri (Pg. 197)
- Author : Majrooh sultanpri
- مطبع : Alhamd Publications
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.