جب بھی جی چاہے نئی دنیا بسا لیتے ہیں لوگ
جب بھی جی چاہے نئی دنیا بسا لیتے ہیں لوگ
ایک چہرے پر کئی چہرے لگا لیتے ہیں لوگ
یاد رہتا ہے کسے گزرے زمانے کا چلن
سرد پڑ جاتی ہے چاہت ہار جاتی ہے لگن
اب محبت بھی ہے کیا
اک تجارت کے سوا
ہم ہی ناداں تھے جو اوڑھا بیتی یادوں کا کفن
ورنہ جینے کے لیے سب کچھ بھلا دیتے ہیں لوگ
جانے وہ کیا لوگ تھے جن کو وفا کا پاس تھا
دوسرے کے دل پہ کیا گزرے گی یہ احساس تھا
اب ہیں پتھر کے صنم
جن کو احساس نہ غم
وہ زمانہ اب کہاں جو اہل دل کو راس تھا
اب تو مطلب کے لیے نام وفا لیتے ہیں لوگ
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 413)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.