کوئی پار لگائے
کوئی پار لگائے
من کی نیا دکھ کے ساگر میں ہچکولے کھائے
جیون کے آکاش پہ میرے غم کے بادل چھائے
کوئی سکھ کا میرے دل پر اتنا مینہ برسائے
یہ میرے جیون کی اگنی پریم ندی بن جائے
کوئی پار لگائے
من کی نیا دکھ کے ساگر میں ہچکولے کھائے
دن بیتیں جس دیس میں سکھ سے جی نہ مرا گھبرائے
پریم کے گیت جہاں گا گا کر کوئل من بہلائے
مجھ دکھیاری کو آ کر اس دیس کوئی پہنچائے
کوئی پار لگائے
من کی نیا دکھ کے ساگر میں ہچکولے کھائے
مأخذ:
شاعر (Pg. 35)
-
- ناشر: ناظر نعمان صدیقی
- سن اشاعت: 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.