آ رہے ہیں راستے پر آ رہے ہیں
آ رہے ہیں راستے پر آ رہے ہیں
وہ جنہیں برسوں سے ہم سمجھا رہے ہیں
ہیں بہت الجھے ہوئے الفت کے رستے
رفتہ رفتہ ہم انہیں سلجھا رہے ہیں
وہ ہمیں پر پھینکنے لگتے ہیں پتھر
آئنہ جن کو بھی ہم دکھلا رہے ہیں
کچھ پرانی حسرتوں کی لاش ہے یہ
ہم جسے کاندھے پہ لے کر جا رہے ہیں
لے رہی ہے زندگی کروٹ پہ کروٹ
تھپکیاں دے کر اسے بہلا رہے ہیں
آب الفت سے کوئی سیراب کر دے
خواب آنکھوں کے مرے مرجھا رہے ہیں
یاسمیںؔ بے ساختہ ان سے یہ کہہ دو
آپ ہی بس میرے دل کو بھا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.