آئیں گے بال و پر بھی نظر روشنی نہ کر
آئیں گے بال و پر بھی نظر روشنی نہ کر
چھو لے بدن تو چاہے مگر روشنی نہ کر
سہمی ہوئی ہے راہ گزر روشنی نہ کر
سونے پڑے ہیں گھر کے یہ در روشنی نہ کر
اب تک تو کاٹ لی ہے اندھیروں میں یہ حیات
باقی بھی جائے گی یہ گزر روشنی نہ کر
ہے روشنی کی جن کو طلب ان کو بخش دے
رہنے دے تیرگی ہی ادھر روشنی نہ کر
گر روشنی ہوئی تو وہ ہو جائے گی پرے
اب روشنی سے لگتا ہے ڈر روشنی نہ کر
تلواریں تن پڑیں گی ہوئی روشنی اگر
یاورؔ گریں گے جسم سے سر روشنی نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.