آغاز محبت میں برسوں یوں ضبط سے ہم نے کام لیا
آغاز محبت میں برسوں یوں ضبط سے ہم نے کام لیا
جب ہوک کلیجے میں اٹھی تو ہاتھوں سے دل تھام لیا
اس رشک کے ہاتھوں ایک نہ اک ہر روز ہی داغ اٹھاتے رہے
ہم چوٹ جگر پر کھا بیٹھے جب غیر نے تیرا نام لیا
آنکھیں وہ جھکیں ملتے ملتے رہے ہوش و خرد جاتے جاتے
کچھ شرم نے ان کو روک لیا کچھ ضبط نے ہم کو تھام لیا
انسان کی تھی یہ تاب و تواں جو بار محبت اٹھا سکتا
ایک یہ بھی ہے احسان ترا کیا اس سے تو نے کام لیا
صحرا میں ٹھنڈے وقت ہمیں یاد آئی جو اس کی جلوہ گری
کچھ ایسی ہوئی وحشت دل کو دم جا کے زیر بام لیا
اور اس کے سوا کچھ کہہ نہ سکے پوچھا جو کسی نے حال ہے کیا
آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ہاتھوں سے کلیجہ تھام لیا
لوٹا تیری دونوں آنکھوں نے پایا جو مرے دل کو تنہا
جو ایک نے صبر شکیب لیا تو ایک نے چین آرام لیا
اب تک تو خبر لی اس نے مری جس وقت کوئی افتاد پڑی
جب ٹھوکریں کھا کر گرنے لگا ہاتھ اس نے لپک کر تھام لیا
ہم لائیں کہاں سے وہ آنکھیں جو تم کو پشیماں دیکھ سکیں
اب کیسی ندامت جب ہم نے سب اپنے سر الزام لیا
محرومیٔ قسمت کیا کہئے احسان کیا کب ساقی نے
پیمانۂ عمر چھلک ہی گیا جب ہاتھ میں اپنے جام لیا
موزوں جو ہوئے جذبات دل جب شعر حفیظؔ پڑھا ہم نے
سنتے ہی دونوں ہاتھوں سے سامع نے کلیجہ تھام لیا
مأخذ:
Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-37 Page Number-90)
- مصنف: Tufail Ahmad Ansari
-
- اشاعت: 2010
- ناشر: Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban
- سن اشاعت: 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.