آگہی اور آگہی دیجیے آگہی کچھ اور
آگہی اور آگہی دیجیے آگہی کچھ اور
تیرگی گھور گھور ہے پھینکیے روشنی کچھ اور
اس کا خدا صنم صنم اس کا خدا حرم حرم
عشق کی گمرہی کچھ اور عقل کی گمرہی کچھ اور
اس کی تہی ہے جیب اور اس کا دماغ ہے تہی
اس کی ہے مفلسی کچھ اور اس کی ہے مفلسی کچھ اور
ناز ترا چمن چمن راز ترا دہن دہن
کہتی ہے تیرگی کچھ اور کہتی ہے روشنی کچھ اور
کہتی ہے دوپہر کی دھوپ میرا مزاج گرم ہے
لیکن اجالی رات میں کہتی ہے چاندنی کچھ اور
بد ہے کوئی نہ نیک ہے دونوں کا مقصد ایک ہے
گرچہ ہے رہزنی کچھ اور گرچہ ہے رہبری کچھ اور
گرچہ خدا کو آپ نے ماہ لقا بنا دیا
اس کے فراق میں جمیلؔ کیجئے شاعری کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.