آغوش میں جو جلوہ گر اک نازنیں ہوا
آغوش میں جو جلوہ گر اک نازنیں ہوا
انگشتری بنا مرا تن وہ نگیں ہوا
رونق فزا لحد پہ جو وہ مہ جبیں ہوا
گنبد ہماری قبر کا چرخ بریں ہوا
کندہ جہاں میں کوئی نہ ایسا نگیں ہوا
جیسا کہ تیرا نام مرے دل نشیں ہوا
روشن ہوا یہ مجھ پہ کہ فانوس میں ہے شمع
ہاتھ اس کا جلوہ گر جو تہ آستیں ہوا
رکھتا ہے خاک پر وہ قدم جب کہ ناز سے
کہتا ہے آسمان نہ کیوں میں زمیں ہوا
روشن شباب میں جو ہوئی شمع روئے یار
دود چراغ حسن خط عنبریں ہوا
یا رب گرا عدو پہ امانتؔ کے تو وہ برق
دو ٹکڑے جس سے شہپر روح الامیں ہوا
یہ متن درج ذیل زمرے میں بھی شامل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Close
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.