آئینہ دار جلوۂ جانانہ بن گیا
آئینہ دار جلوۂ جانانہ بن گیا
ہر ذرہ کائنات کا دیوانہ بن گیا
محفل میں ان کی صورت پروانہ بن گیا
جس میں ذرا بھی ہوش تھا دیوانہ بن گیا
قائم رہا نماز میں بھی ذوق معصیت
اٹھے دعا کو ہاتھ تو پیمانہ بن گیا
تیری سمائی وسعت کونین میں نہ تھی
میرا ہی دل تھا جو ترا کاشانہ بن گیا
کچھ اس طرح سے حشر میں بدلی مری زباں
میرا فسانہ آپ کا افسانہ بن گیا
مجھ رند بادہ مست کی قسمت تو دیکھیے
ابر کرم بھی جوش میں مے خانہ بن گیا
روشنؔ زہے نصیب کہ قدموں پہ حسن کے
میں جان دے کے حاصل افسانہ بن گیا
مأخذ:
روشن ستارے (Pg. 53)
- مصنف: روشن بنارسی
-
- ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
- سن اشاعت: 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.