آئینۂ خیال میں خوابوں کے سلسلے
دریا میں موجزن ہیں سرابوں کے سلسلے
مہکے ہیں دل میں یوں تری یادوں کے زخم بھی
جیسے کھلے ہوں تازہ گلابوں کے سلسلے
پھولوں کی انجمن میں ستاروں کی چھاؤں میں
بکھرے کہاں کہاں مرے خوابوں کے سلسلے
ہر شخص ہے خود اپنے خیالات کا رسول
چہرے بھی ہیں خدا کی کتابوں کے سلسلے
ہم بھی پھرے ہیں دشت تمنا میں سر بکف
ملتے ہیں ہم سے خانہ خرابوں کے سلسلے
ہم ہیں سوال ارض تمنا کی بازگشت
ہم پر ہوئے ہیں ختم جوابوں کے سلسلے
جلتا ہوں زندگی کے جہنم میں رات دن
جاری ہیں ہر نفس پہ عذابوں کے سلسلے
اپنی حقیقتوں کو چھپائے ہوئے ہیں لوگ
چہرے ہیں یا حسین نقابوں کے سلسلے
اے بدرؔ زخم دل ہیں غم دل پہ خندہ زن
دریا سے کھیلتے ہیں حبابوں کے سلسلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.