Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئینۂ خیال میں خوابوں کے سلسلے

بدر شمسی

آئینۂ خیال میں خوابوں کے سلسلے

بدر شمسی

MORE BYبدر شمسی

    آئینۂ خیال میں خوابوں کے سلسلے

    دریا میں موجزن ہیں سرابوں کے سلسلے

    مہکے ہیں دل میں یوں تری یادوں کے زخم بھی

    جیسے کھلے ہوں تازہ گلابوں کے سلسلے

    پھولوں کی انجمن میں ستاروں کی چھاؤں میں

    بکھرے کہاں کہاں مرے خوابوں کے سلسلے

    ہر شخص ہے خود اپنے خیالات کا رسول

    چہرے بھی ہیں خدا کی کتابوں کے سلسلے

    ہم بھی پھرے ہیں دشت تمنا میں سر بکف

    ملتے ہیں ہم سے خانہ خرابوں کے سلسلے

    ہم ہیں سوال ارض تمنا کی بازگشت

    ہم پر ہوئے ہیں ختم جوابوں کے سلسلے

    جلتا ہوں زندگی کے جہنم میں رات دن

    جاری ہیں ہر نفس پہ عذابوں کے سلسلے

    اپنی حقیقتوں کو چھپائے ہوئے ہیں لوگ

    چہرے ہیں یا حسین نقابوں کے سلسلے

    اے بدرؔ زخم دل ہیں غم دل پہ خندہ زن

    دریا سے کھیلتے ہیں حبابوں کے سلسلے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے