آئنہ دیکھ کے کہتا ہے یہ دلبر میرا
ماہ کنعاں بھی نہیں حسن میں ہمسر میرا
دل قاتل سے پس قتل بھی نکلا نہ بخار
لاشہ تشہیر کیا کر کے جدا سر میرا
یار پھر جاتا ہے آ کر مرے دروازے سے
مجھ سے برگشتہ ہے کس درجہ مقدر میرا
راہ گم کردہ وہ خود پھرتا ہے اک مدت سے
کوئے الفت میں خضر خاک ہو رہبر میرا
نہیں معلوم کہ قاصد پہ مرے کیا گزری
آج قابو میں نہیں ہے دل مضطر میرا
میکدے پر مرا قبضہ ہو میں وہ مے کش ہوں
شیشہ میرا ہے سبو میرا ہے ساغر میرا
کیوں لگا رہنے دیا اے مرے قاتل تسمہ
ایک ہی وار میں کرنا تھا جدا سر میرا
آئیے آئیے دکھلائیے صورت اپنی
دم شب ہجر میں آیا ہے لبوں پر میرا
قتل ہوتے ہوئے جی بھر کے انہیں دیکھ لیا
حوصلہ آج تو نکلا تہ خنجر میرا
اے وفاؔ تھی جو تمنا مجھے پا بوسی کی
پائے قاتل پہ گرا ہو کے جدا سر میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.