آج آنکھوں میں جو خماری ہے
ان کے خوابوں میں شب گزاری ہے
کون لایا ہے ہوش میں مجھ کو
کس نظر نے نظر اتاری ہے
ہجر دیکھا ہے وصل دیکھا ہے
دونوں جانب ہی بے قراری ہے
پھر کتابوں کے پھول مہکے ہیں
پھر تری یاد دل پہ طاری ہے
دل کے ٹکڑے ہوئے ہیں سینہ میں
جان جاں چوٹ یہ کراری ہے
جس کو جان غزل بتاتے ہو
وہ غزل تو میاں ہماری ہے
ہم نے کاٹی ہے عمر ان کے بغیر
کون کہتا ہے کہ گزاری ہے
ہم وفادار ملک ہیں غافلؔ
بس یہی داستاں ہماری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.