آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی
آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی
دل کو عادت چھوٹ چکی تھی مدت سے فریادوں کی
دیوانوں کا بھیس بنا لیں یا صورت شہزادوں کی
دور سے پہچانی جاتی ہے شکل ترے بربادوں کی
شرط شیریں کیا پوری ہو تیشہ و جرأت کچھ بھی نہیں
عشق و ہوس کے موڑ پہ یوں تو بھیڑ ہے اک فرہادوں کی
اب بھی ترے کوچے میں ہوائیں خاک اڑاتی پھرتی ہیں
باقی ہے یہ ایک روایت اب بھی ترے بربادوں کی
کوئی تری تصویر بنا کر لا نہ سکا خون دل سے
لگتی ہے ہر روز نمائش یوں تو نئے بہزادوں کی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 159)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.