آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے
آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے
دل کو پھر خون تمنا سے سنوارا جائے
میرا ہر شوق بھی ہو ان کا ہر انداز بھی ہو
دل میں اب نقش کوئی ایسا اتارا جائے
جب تھکی ماندی پڑی سوتی ہو ہر شورش غم
ہجر کی رات کو کس طرح گزارا جائے
کچھ ہو معیار خرد چاک قبا عیب سہی
چشم معصوم کا خالی نہ اشارا جائے
آبلہ پا ہے تو کیا ہے تو وہ سرگرم سفر
قافلے والو صباؔ کو تو پکارا جائے
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 436)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.