آج ہر گام پہ رقصاں یہ ستارے کیوں ہیں
آج ہر گام پہ رقصاں یہ ستارے کیوں ہیں
جذبۂ شوق یہ بے نام سہارے کیوں ہیں
حاصل عشق تحیر کے سوا کچھ بھی نہیں
دل تو میرا ہے مگر زخم تمہارے کیوں ہیں
جام خالی کو صراحی سے ہم آغوش کیا
کچھ تو بتلاؤ یہ مبہم سے اشارے کیوں ہیں
گر ترا غم ہے سلامت تو ہے پہلوئے نشاط
تیرے برباد مگر غم ہی کے مارے کیوں ہیں
جب بھی آئی ہے لگایا ہے محبت سے گلے
یاد محبوب یہ آنسو تجھے پیارے کیوں ہیں
کوئی سودا ہے جنوں ہے کہ ہے الفت تیری
تیرے وحشی تجھے رہ رہ کے پکارے کیوں ہیں
اک تعلق کا نشاں ہے کہ ہے کچھ اور صباؔ
میرے ہی دل میں یہ خنجر سے اتارے کیوں ہیں
مأخذ:
جاودان مضراب (Pg. 73)
- مصنف: کبیر احمد جائسی
-
- ناشر: قرطاس، لائلپور
- سن اشاعت: 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.