آخری لہر کنارے پہ اچھال آیا ہے
میرے دریا کو سخاوت میں کمال آیا ہے
خواب تازہ کہ جو منسوب ترے نام سے تھا
اب تری سمت سے لوٹا تو نڈھال آیا ہے
تھک کے گر سکتا ہوں اک روز میں چلتے چلتے
دیکھ کر بکھرے ہوئے پر یہ خیال آیا ہے
اب جو ہر آنکھ تمنا سے مجھے دیکھتی ہے
ایک مدت میں جلا تب یہ جمال آیا ہے
مجھ کو صحرا کی طرح پیاس ملی ورثے میں
تیرے بادل کو کبھی یہ بھی خیال آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.