آلام و رنج و غم کی تبھی لب کشائی تھی
آلام و رنج و غم کی تبھی لب کشائی تھی
جب ساحلوں پہ اشکوں نے بستی بسائی تھی
دریا چمک رہا تھا ستاروں کے زور پر
اک رات کہکشاں نے کہانی سنائی تھی
دل میں یقین ہے کہ یہ بے داغ کائنات
اس اتفاق نے نہیں رب نے بنائی تھی
کس نے اداسیوں سے یہ شامیں نکالی ہیں
کس نے خموشیوں سے یہ وادی سجائی تھی
طنازیٔ جمال تھا وہ طمطراق حسن
چہرے پہ خاک عشق کی جلوہ نمائی تھی
مجھ کو گماں ہوا تھا دھواں دیکھ کر وہاں
اس طاقچے میں صرف دئے کی دہائی تھی
میں اس کے سامنے سے گزر کے گیا تو جونؔ
نظریں نہیں ملیں تھیں فقط ہم نوائی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.