عالم خواب بہر حال سجائے رکھیے
گردنیں جائیں مگر سر کو بچائے رکھیے
کوئی طوفان سر راہ اٹھائے رکھیے
سلسلہ ہم سے نہ ملنے کا بنائے رکھیے
کوئی موسم ہو بہاروں سے بنائے رکھیے
خشک پتوں پہ کوئی رنگ چڑھائے رکھیے
اس سیہ رات میں اک سبز پری اترے گی
خواب طفلی کو بہر حال جگائے رکھیے
پیاس جسموں کی بجھا کرتی ہے یوں بھی اکثر
ایک تصویر سرہانے میں لگائے رکھیے
وقت جانے کہ خدا پہلے بھی تھا کوئی یہاں
نقش پتھر پہ فرشتوں کے بنائے رکھیے
لفظ کے پاس نہ بھٹکیں یہ ہیں بے حس پتھر
درد احساس کے شیشے کو بچائے رکھیے
تاکہ ویرانی ادھر آئے تو مایوس نہ ہو
اپنے دروازوں کو پھولوں سے سجائے رکھیے
آج کی رات نظرؔ زخم مرے چمکیں گے
آج کی رات چراغوں کو بجھائے رکھیے
مأخذ:
بار گراں (Pg. 154)
- مصنف: بدنام نظر
-
- ناشر: بدنام نظر
- سن اشاعت: 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.